٭صدقہ و خیرات ہے جو غریب لوگوں کیلئے سامان حیات ہے۔ مساکین کی دل سے نکلتی دعائیں صدقہ کرنے والوں کو ہر دو عالم میں راحتیں اور مسرتیں دلواتی ہیں۔٭صدقہ کرنا مال کو بڑھاتا ہے۔ بری موت سے حفاظت ہے۔ آنے والے مصائب و آرام سے چھٹکارے کا سبب ہے۔ صدقہ عمر میں اضافہ کرتا ہے۔٭حضرت ابوہریرہؓ جناب رسولﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں ہر صبح کو جب لوگ بیدار ہوتے ہیں تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ایک ان میں سے یہ دعا کرتا ہے اے اللہ (نیک طریقہ اور راستہ میں) خرچ کرنے والے کو اس کا عوض (دنیا و آخرت) میں عطا فرما دوسرا یہ دعا کرتا ہے اے اللہ ! بخیل کے مال کو ضائع کردے۔بلاشبہ صدقے کے فوائد مسلمان دنیا و آخرت میں پاتا ہے۔جانِ دو عالم حضور نبی کریمﷺ کا فرمان عالیشان ہے بلاشبہ مسلمان کا صدقہ کرنا عمر کو بڑھاتا ہے سوئے خاتمہ سے حفاظت کرتا ہے اور اس کی وجہ سے اس سے اللہ تعالیٰ تکبر اور فخر کو مٹاتا ہے۔٭حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ فرماتے ہیں اے مسلمان نماز تجھے آدھے راستے تک پہنچاتی ہے اور روزہ تجھے بادشاہ اللہ تعالیٰ کے دروازے تک پہنچاتا ہے اور صدقہ تجھے اللہ کے حضور میں پہنچا دیتا ہے۔٭صدقہ دائمی خوشیاں اور مسرتیں لاتا ہے۔ ستر قسم کی بلائوں کو دور کرتا ہے اور چھپا کر صدقہ دینا دکھا کر صدقہ دینے سے ستر گنا زیادہ ثواب اور فضیلت رکھتا ہے۔شاہکارِ دو عالمﷺ کا فرمان ہے ایک صدقہ تین آدمیوں کو جنت دلاتا ہے۔ بلاشبہ اللہ عزوجل روٹی کے ایک لقمہ اور انگلیوں سے اٹھا کر دی ہوئی تھوڑی سی کھجوروں اور ایسی ہی کوئی چیز جس سے مسکین کو فائدہ پہنچے تین شخصوں کو جنت میں داخل کرے گا۔ (۱)گھر کے مالک کو جس نے صدقہ دیا ہے۔ (۲)بیوی کو جس نے وہ چیز تیار کی ہے۔ (۳)اس خادم کو جس نے مسکین کو وہ چیز لے جاکر دی ہے۔
صدقہ ضرور دینا چاہیے اس کیلئے ضروری نہیں کہ انسان کے پاس معمولی چیز ہے اور وہ یہ سوچتا ہے میں کس طرح صدقہ کروں۔ جو کچھ بھی ہے جتنا بھی ہے اس میں تھوڑا سا ضرور صدقہ کرے۔ اللہ تعالیٰ جان و مال اور رزق میں برکت دیتا ہے۔
٭حضرت ابن مسعود ؓسے روایت ہے کہ ایک راہب نے اپنے عبادت خانے میں ساٹھ سال تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کی پھر اس کے پاس ایک عورت آئی اور اس کے ایک طرف رہنے لگی تو یہ اس کے پاس گیا اور چھ راتوں تک اس سے گناہ میں مبتلا رہا۔ اس کے بعد وہ اپنے گناہ میں حیران و پریشان ہوا اور بھاگ کر مسجد میں آیا۔ تین دن تک اس میں رہا اور کچھ نہ کھایا جب اس کے پاس ایک روٹی لائی گئی تو اس کو توڑ کر آدھی اپنے دائیں طرف کے آدمی کو صدقہ کردی اور آدھی اپنے بائیں طرف والے دوسرے شخص کو صدقہ کردی۔ اسی وقت اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف ملک الموت کو روانہ کیا۔ اس نے اسی وقت اس کی روح قبض کرلی۔ چنانچہ اس کی عبادت کے ساٹھ سالوں کو ایک پلڑے میں رکھا گیا اور ان چھ راتوں کو دوسرے پلڑے میں رکھا گیا تو چھ راتیں بڑھ گئیں۔ پھر ایک روٹی کو عبادت کے ساٹھ سال کے اعمال کے ساتھ پلڑے میں رکھا گیا تو وہ ان چھ راتوں کے گناہ سے بڑھ گئی۔‘‘اس روایت کو دیکھ کر گناہوں پر ہمت نہیں باندھنی چاہیے کوئی شخص اس نیت سے گناہ کرے گا کہ بعد میں صدقہ کر دوں گا اس کے صدقے کا کوئی ثواب نہیں ہوگا بلکہ ثواب کی چیز کو گناہ میں استعمال کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ صدقہ وہ خیرات ہے جو ساری کی ساری محتاج، غریب اور مسکین کو دے دی جائے۔ صدقہ دینے کی ابتداء: جناب رسولﷺ کا ارشاد ہے کہ اوپر والا ہاتھ (دینے والا ہاتھ) نچلے (لینے والے ہاتھ) سے بہتر ہے صدقہ اور عطیہ دینے میں اس شخص سے ابتداء کر جس کی ذمہ داری تیرے اوپر ہے جب اس سے زائد ہوتو دیگر ضرورت مندوں کو دے اور بہتر صدقہ وہ ہے جو چل کے غنا سے دیا جائےاور دشمن رشتہ داروں کو صدقہ دینا دوہرا اجر رکھتا ہے۔ صلہ رحمی اور خیرات اچھی عادت ہے۔ بیوی ، بچوں، والدین اور اپنے آپ پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔٭حضرت ابو امامہؓ فرماتے ہیں جناب رسولﷺ نے فرمایا ’’جو شخص (ناجائز اور متشبہ) سے بچنے کیلئے اپنے آپ پر خرچ کرے گا تو یہ بھی صدقہ ہے اور جو کچھ اپنی بیوی، اولاد اور گھروالوں پر خرچ کرے گا یہ بھی صدقہ ہے‘‘۔٭حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ فرماتے ہیں (صدقات میں سے) سب سے پہلے جو چیز انسان کے ترازوئے اعمال میں رکھی جائیگی وہ انسان کا وہ خرچہ (باقی صفحہ نمبر 59)
(بقیہ:ناراض رشتہ دار کو صدقہ دینے کی فضیلت(
ہوگا جو اس نے اپنے گھر والوں پر کیا ہوگا‘‘۔٭صدقہ ایک ایسی خوبی ہے جو انسان کو قبر کی حرارت سے بچاتی ہے اور قیامت کے دن مومن اپنے صدقہ کے سایہ تلے جگہ پائیگا۔٭صدقہ کے تین مخصوص اعمال :(۱)بیمار کی بیمار پرسی کرنا، (۲) بھوکے کو کھانا کھلانا، (۳) پیاسے کو پانی پلانا ہے۔٭اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ اعمال میں سب سے پسندیدہ عمل یہ بھی ہے کہ تم کسی مسلمان کو خوشی پہنچائے یا اس سے دکھ کو دور کردے یا اس کی بھوک کو ختم کردے یا اس کا قرضہ ادا کردے۔ ٭حدیث شریف میں آتا ہے حضرت ابن عمروؓ جناب رسول اللہﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں ’’جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو اتنا کھلایا کہ سیر کرادیا اور اتنا پلایا کہ زجا دیا اللہ تعالیٰ اس کو جہنم سے سات خندقیں دور کردیں گے ان میں ہر دو خندق کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہوگا۔
٭جانِ دو عالمﷺ کا فرمان ہے جس مسلمان نے کسی مسلمان کو ایک کپڑا پہنچایا تو وہ شخص اس وقت تک اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں رہے گا جب تک اس کپڑے کا کوئی حصہ بھی اس آدمی کے بدن پر باقی رہے گا۔
٭حضرت ابن عباسؓ کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جس نے ایک مسلمان کو ایک کپڑا پہنایا اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی کرتے رہیں گے جب تک اس شخص پر اس کپڑے میں سے ایک دھاگہ یا سوت بھی باقی رہیگا‘‘۔٭سب سے افضل صدقہ: جنا ب رسولﷺ نے ارشاد فرمایا ’’سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ مسلمان آدمی علم سیکھے پھر اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے‘‘۔آج کل ہمارے دیہاتوں میں رواج سا بن گیا ہے کوئی غریب بیچارہ کسی کے کھیت پر گھاس وغیرہ جو کہ قدرتی طور پر بھی اُگا ہوا ہو اپنے جانور کیلئے کاٹ لے تو کھیت کا مالک بہت ناراض ہو جاتا ہے حالانکہ یہ ایسے کچھ نہ کہتا تو یہ بھی اس کیلئے صدقہ تھا۔ کسی بھی شجرکاری یا کاشتکاری سے کسی جاندار کو کوئی فائدہ پہنچے تو یہ صدقہ کے درجہ میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کا اجر عطا فرمائیں گے۔٭حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمانِ جانِ دو عالمﷺ ہے ’’جو مسلمان درخت لگتا ہے پھر اس میں جتنا حصہ کھالیا جائے وہ درخت لگانے والے کیلئے صدقہ ہے، جو اس میں چرا لیا جائے وہ بھی صدقہ ہے یعنی اس پر بھی مالک کو ثواب ملتا ہے اور جتنا اس میں سے درندے کھالیتے ہیں وہ اس کیلئے صدقہ ہے اور جتنا اس می سے پرندے کھالیتے ہیں وہ بھی اس کیلئے صدقہ ہے۔ غرض یہ کہ جو کوئی اس درخت سے کچھ بھی پھل وغیرہ لے کر کم کردیتا ہے تو وہ اس درخت لگانے والے کیلئے صدقہ ہوتا ہے‘‘
اس لیے زراعت و کاشتکاری والے حضرات مخلوق خدا کو کھایا پیا معاف کردیا کریں۔ بھائیو! صدقہ ایک ایسی نیکی ہے کہ جو دائمی بہار یک طرح ہے اس سے امت میں محبت، اتحاد اور غمخواری کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور پانی سے زیادہ اجر والا کوئی صدقہ نہیں۔ پانی پلانا اور پانی کی کمی والی جگہ پانی مہیا کرنا یا اس کے اسباب پیدا کرنا بہت بڑا صدقہ ہے۔ بلکہ صدقہ جاری ہے ۔صدقہ دینے والوں سے اللہ تعالیٰ اور اس کا حبیبﷺ بہت خوش ہوتے ہیں۔ جس کے پاس دینے کو کچھ بھی نہ ہوتو وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات بابرکات پر درود شریف کی کثرت کریں یہ بھی صدقہ ہے اور ہر حال میں قبول ہے۔
سبحان اللہ۔ الحمد اللہ۔ اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ کہنا بھی صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے ۔ ہر خلاف شرع کام کو روکنا بھی صدقہ ہے۔ اللہ جل شانہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں